Submitted by گمنام (غیر مصدقہ) on Mon, 09/13/2021 - 23:48
Nadia
متاثرکن کہانیاں ۔ نادیہ ساجد

نادیہ نے اپنی ساس کے خواب کو جاری رکھنے اور ان کے چھوڑے ہوئے نام کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا. ۔ آج نادیہ کو اسکول چلاتے ہوئے پانچ سال ہوگئے ہیں لیکن اس کا کہنا ہے کہ اسے بڑی کامیابی ایک سال قبل ملی جب اس نے خوشحالی مائیکرو فنانس بینک سے قرض لیا اور بچوں کو فرش سے اٹھا کر کرسیوں پر بٹھا دیا۔ اس نے پرجوش انداز سے وضاحت کی کہ اسے آگے بڑھنے اور پنجاب ایجوکیشن بورڈ میں اپنے سکول کی رجسٹریشن کے لئے نقد رقم کی ضرورت تھی اور خوشحالی مائیکرو فنانس بینک میرا خواب پورا کرنے میں مدد کے لیے موجود تھا.

نادیہ نے خوشحالی بینک سے ایک لاکھ روپے قرض لیا جسے اس نے فرنیچر اور بنیادی ڈھانچے پرخرچ کیا۔ اس کو خوشحالی مائیکرو فنانس بینک کا علم پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن سٹوڈنٹس انفارمیشن سسٹم (SIS) سے وابستگی کے ذریعے ہوا۔ بینک کو سراہتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ وہ نہ صرف زیادہ بچوں کو داخلہ دینے بلکہ اچھی سہولیات کی وجہ سے زیادہ فیس لینے کے قابل بھی ہوگئی ہے۔ ایک سال کے عرصے میں نادیہ کے سکول میں بچوں کی تعداد نوے سے بڑھ کر دو سو ہوگئی ہے. اس کی آمدنی 40000 روپے ماہانہ ہے.

نادیہ اس لحاظ سے خوش قسمت تھی کہ اسے اپنے شوہر کی جذباتی اور تھوڑی بہت مالی معاونت حاصل تھی جس کا اپنا لیمی نیشن کا کاروبار تھا جو لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اچھا نہیں چل رہا تھا۔ اور آج اپنے خاندان کی آمدنی میں نادیہ ساجد بنیادی حصہ دار ہے کیونکہ وہ دو سو بچوں اور دس اساتذہ پر مشتمل ایک سکول چلا رہی ہے۔ بینک سے دوسرا قرض لینے کے ارادے کا اظہار کرتے ہوئے نادیہ نے کہا کہ خوشحالی بینک کی وجہ سے ہی میں نے مین بھگوان پورہ میں سکول کی نئی برانچ کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے۔