Submitted by گمنام (غیر مصدقہ) on Tue, 09/14/2021 - 14:52
SAM
شکیلہ بی بی

شکیلہ بی بی  زوجہ تاج حسین حویلیاں، ایبٹ آباد کے محلہ موری کی رہائشی ہے۔ اس کی پرورش ایک ایسے گھرانے میں ہوئی جس کا ذریعہ آمدنی مویشیوں کا کاروبار تھا اور اسی وجہ سے مویشیوں کا خیال رکھنا آج تک شکیلہ کا جنون ہے۔ بچپن سے اس کا دوسرا جنون اسکول میں تعلیم حاصل کرنا تھا لیکن گھر میں معاشی عدم استحکام کی وجہ سے شکیلہ اپنے خواب کو عملی جامہ نہیں پہنا سکی۔

سولہ سال کی عمر میں شکیلہ کی شادی معمولی یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ایک مزدور سے ہو گئی. وہ ایک معمول کی زندگی گزار رہی تھی کہ اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد اس کی زندگی میں ایک بھونچال آ گیا۔ قدرتی آفت کی وجہ سے اس خاندان کا واحد ذریعۂ آمدن جس پر اس کا انحصار تھا ختم ہو گیا جس نے 4 بچوں اور دو بے روزگار میاں بیوی پرمشتمل اس خاندان کو لاچار مایوسی کی گہرائی میں دھکیل دیا.

اسی مایوسی کے دوران شکیلہ بی بی کو لاکھوں زندگیاں تباہ کرنے والے زلزلے کے متاثرین کی بحالی اور انھیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے خوشحالی مائیکرو فنانس بینک کی طرف سے مدد فراہم کرنے کے بارے میں معلوم ہوا. یہ ایک ایسا موقع جس کا وہ صرف خواب ہی دیکھ سکتی تھی۔ وہ ہمت کر کے آگے بڑھی اور وہ قدم اٹھایا جو کمزور لمحات میں سب سے مشکل لگتا ہے۔ یقین کیجئے عزت نفس مجروح کیے بغیر زندگی گزارنے کا اپنا ہی مزہ ہے۔  

حالت بہتر بنانے کے لئے صرف تھوڑی سی مالی مشاورت اور مہارت کی ضرورت تھی۔ پہلے قرضے کے وقت اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ نہ ہونے کے باوجود شکیلہ نے ایک بھینس اور کچھ چارہ خرید لیا۔ اس نے بہت معمولی سطح سے کام کا آغاز کیا لیکن شوق سے کیے جانے والے ہر کام کی طرح اس کا کاروبار بھی کامیاب رہا.  

پہلے قرضے کی قسطیں باقاعدگی سے ادا کرنے کے بعد اس نے دوسرا قرضہ حاصل کیا۔ اس بار اس کے تجربے نے اسے اعتماد بخشا  اور اس نے پہلے سے بڑی رقم قرض لی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کا کاروبار ترقی کرتا گیا اور آج وہ 25,000 روپے ماہانہ کماتی ہے اور اس کے چاروں بچے اسکول جاتے ہیں۔

پہلے قرضے کے بعد اس نے دوسرا، تیسرا اور پھر چوتھا قرضہ لیا اور سارے قرضے بروقت اور باقاعدگی سے ادا کیے جو ایک پُرعزم خاتون کے ارادے کی طاقت اور پاکستان میں مائیکرو فنانسنگ کے منصوبوں کے تعمیری اثرات کا ثبوت ہے.