Submitted by گمنام (غیر مصدقہ) on Tue, 09/14/2021 - 14:42
Leemon
حقیقی زندگیاں ۔ لی مون کی داستان

ن علاقوں میں تعلیم حاصل کرنا غیر ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ اگلی نسل سے اسی کام کو آگے بڑھانے کی توقع کی جاتی ہے۔  لی مون بھی ان 43 % لوگوں میں شامل ہے، ایک ایسا شخص جس نے سخت محنت کے ذریعے اپنی زندگی کو تبدیل کیا تاکہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم جیسی نعمت کے لئے اسکول بھیج سکے جس سے وہ خود محروم رہا. سات بچوں کے باپ لی مون نے ایک اچھے کل کا خواب دیکھا تھا اگرچہ ان بچوں میں سے کسی کو بھی ضلع کے مقامی لوگوں سے مختلف زندگی کی کوئی امید نہیں تھی۔ لی مون صوبہ سندھ کے ایک غریب قصبے دادو میں رہتا ہے جہاں غربت، پست معیار زندگی اور جہالت ہی روایتی طرز زندگی ہے۔ تعلیم کی کمی کی وجہ سے غافل اور لاپرواہ دادو کے لوگ لی مون کو بہت اجنبی دکھائی دیتے تھے جوخود اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کے لئے دن رات محنت کر رہا تھا۔ اپنی تلاش کے دوران اسے خوشحالی بینک کی قرضہ اسکیم کے بارے میں معلوم ہوا۔ لی مون گزرے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے خوشحالی مائیکرو فنانس بینک کی پیش کردہ سستی قرضہ اسکیموں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے ایک لمبا سفر طے کرنا پڑا لیکن اپنا کاشتکاری اور مویشیوں کا کاروبار شروع کرنے میں اس نے میری مدد کی اس لیے اب کوئی شکایت نہیں ہے۔ اپنے خواب کو عملی شکل دینے کے لئے سرمایہ حاصل کرنے کا موقع ملنے پر اس نے اپنا کاروبار بڑھانے کے لئے اس نے اپنی پوری قوت اور لون آفیسرز کی مشوروں کو استعمال کیا. اس نے فصلوںکی کاشت اور مویشیوں کی خریداری جاری رکھی جس سے ہونے منافع سے اس کے خاندان کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی۔ لی مون اب موجودہ فصلوں کی فروخت سے 60 سے 70 ہزار روپے تک کماتا ہے۔ اب وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا سکتا ہے۔ اس کے دو بچے جو ایک مقامی ہائی اسکول میں زیرتعلیم ہیں اپنے فارغ وقت میں باقاعدگی سے اپنے والد کے کام میں ہاتھ بٹاتے ہیں۔ لی مون نے اپنے کاروباری منصوبوں کے بارے میں بتایا کہ میں کاشتکاری کے لیے مزید زمین لیز پر حاصل کرنے کے لئے خوشحالی مائیکروفنانس بینک سے مزید قرضے لینا چاہتا ہوں۔ میں جتنی زیادہ فصل کی پیداوار ہو گی منافع بھی اتنا ہی زیادہ ہو گا۔ اپنی برادری میں پہلے ہی ایک مثالی حیثیت رکھنے والے لی مون نے خوشحالی مائیکرو فنانس بینک قرضہ اسکیم کے بارے میں بہت سے لوگوں کی رہنمائی بھی کی ہے۔ فصلوں کی کاشت اور چند مویشیوں کی خریداری سے جو آمدنی حاصل ہوتی ہے اس سے لی مون اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرتا ہے جو اس کی برادری میں ایک مثبت تبدیلی کا باعث ہے۔ ناخواندگی اور مزدوری کے بجائے تعلیم پر زور دے کر لی مون نے مقامی افراد کے لئے ایک قابل تقلید اور متاثر کن مثال قائم کی ہے.