اس نے بتایا کہ گزرنے والا سیزن کاروبار کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا اور سیل کم ہونے کی وجہ سے مجھے کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ آصف کا کہنا ہے کہ یہ میری زندگی میں آزمائش کے دن تھے کیونکہ اگلے سیزن کے لئے کپڑوں کی خریداری کے لیے میرے پاس سرمایہ ناکافی تھا۔ آصف کے مطابق اس نے کئی رشتہ داروں اور معاشی اداروں سے رابطہ کیا تاکہ ان حالات سے نکلنے کے لئے سرمایے کا انتظام کر سکے لیکن ناکام رہا۔ وہ کہتا ہے کہ پیچیدہ طریقہء کار اور بہت زیادہ شرح سود سے مجھے ڈرلگتا ہے اس لئے میں بینکوں سے قرض لینے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہا تھا۔
نیا سیزن دروازے پر دستک دے رہا تھا اور آصف کے پاس مال خریدنے کے لئے سرمایہ نہیں تھا۔ جب وہ اپنے ایک دوست سے ملنے اس کی دوکان پرگیا تو اسے ایک پمفلٹ کے ذریعے مالی تعاون کے لئے خوشحالی مائیکرو فنانس بینک لون سکیم کا علم ہوا. اس نے مالی تعاون کے لئے خوشحالی مائیکرو فنانس بینک سے رابطہ کیا اور اسے مثبت ردعمل ملا۔ خوشحالی بینک نے نہ صرف اسے قرض دیا بلکہ کاروبار کے بارے میں ایسی حکمت عملیاں بھی بتائیں جو کم وقت میں اسے زیادہ سے زیادہ خود کفیل بنا سکتی ہیں۔
آج آصف ایک اور سیزن سے گزر رہا ہے اور اس کی سیل امید سے بڑھ کر ہو رہی ہے۔ آصف نے بتایا کہ ماہانہ سیل سے میری آمدنی اس مرتبہ میری توقعات سے بھی زیادہ ہے جو کہ تقریبا تین لاکھ روپے ہے۔ ایک کامیاب بزنس مین ہونے کے علاوہ مشکل وقت میں حوصلہ نہ ہارنے اور ثابت قدم رہنے کی وجہ سے وہ معاشرے کے لیے ایک مثال بھی ہے۔ ضرورت کے وقت سرمایہ فراہم کرنے پرآصف اپنی کامیابی کا کریڈٹ خوشحالی مائیکرو فنانس بینک کو دیتا ہے جو پاکستان کا سب سے بڑا مائیکرو فنانس بینک ہے ۔
چھوٹے کاروبار کو فنانس کرنے کے لئے مرکزی بینک کی طرف سے نئے قواعدوضوابط کے مطابق' خوشحالی مائیکرو فنانس بینک ایک مائیکرو فنانس ادارے سے ایم ایس ایم ای بینک میں تبدیلی کے لئے تیار ہے۔ ضروری فریم ورک، پالیسیاں اور طریقہء کار تشکیل دے دیئے گئے ہیں جبکہ گزشتہ سال ایک پائلٹ پروگرام کے نتائج کو دیکھتے ہوئے بینک 2015 میں تین ہزار چھوٹے کاروباروں تک رسائی کے ہدف کے ساتھ ملک بھر میں اپنی ابتدائی پندرہ برانچوں میں آپریشنز کو بڑھا رہا ہے۔ مارکیٹ کا یہ حصہ ملک کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔